uRDU fONTS

اردو فانٹ ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے کلک کریں

مکتب تشیع کا قتل عام


مکتب تشیع کے افراد کو چن چن کر اور اجتماعی طور پر  قتل کیا جا رہا ہے، دہشتگردوں کا راستہ روکنے والا کوئی نہیں۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے ڈیرہ اسماعیل خان اور راولپنڈی بم بلاسٹ اور خود کش حملوں میں شہید ہونے والے۳۸ شہداء کے خانوادوں سے اظہار تعزیت کرتے ہوئےکہا کہ خیبر سے لیکر کراچی تک اور کوئٹہ سے لے کر گلگت بلتستان تک خود کش حملوں بم بلاسٹ اور ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے سے  مکتب تشیع کے پیروکاروں کی نسل کشی صیہونی درندوں کے پاکستانی ایجنٹوں کے ذریعے سے جاری ہے اور ہماری قومی اور صوبائی حکومتیں موبائل اور موٹرسائیکلوں پر پابندی لگا کر قوم کو لولی پوپ دینے کی کوشش کرتے ہیں۔
جب تک دہشتگردوں کے اڈوں تربیت گاہوں اور نرسریوں کا خاتمہ نہیں کیا جاتا ہمیں دہشت گردی کے رکنے کا خواب نہیں دیکھنا چاہیے، دہشت گرد سینکڑوں اور ہزاروں کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے بڑے شہروں میں آتے ہیں بارود کے بھرے ٹرک اور گاڑیاں قبائلی ایجنسیوں سے نکل کر بڑے شہروں تک پہنچ جاتے ہیں اور کسی چیک پوسٹ پر انکو روکا نہیں جاتا دہشت گرد دھماکے کے بعد ٹیلی فون کر کے ذمہ داری قبول کر لیتے ہیں لیکن ریاستی ادارے جدید ترین GPS سسٹم کی موجودگی کے باوجود انہیں ٹریس آؤٹ کرنے میں مکمل ناکام ہو جاتے ہیں، ایسی صورت حال میں عوام کے اندر مایوسی فرسٹریشن اور انتقامی جذبات کا ابھرنا فطری عمل ہے۔
 شہریوں کی جان و مال کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے، اگر حکومت اور حکومتی ادارے صحیح معنوں میں اپنی ذمہ داریاں پوری کریں تو کسی بھی شرپسند کو مذموم کارروائی کا موقع نہ ملے لیکن ہمارے ملک میں عملی طور پر جنگل کا قانوں رائج ہے، بے گناہوں کو پکڑا جاتا ہے اور سفاک قاتلوں کی پشت پناہی کی جاتی ہے، یوم عاشور کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں مکتب تشیع کے خلاف غلیظ نعرے بازیوں اور لوگوں کے جذبات ابھارنے کی مضموم کوششیں جاری ہیں، فرقہ پرست عناصر لوگوں کو اشتعال دلا کر مخالف فرقے کے دینی مراکز، مساجد اور امام بارگاہوں کو نشانہ بنانے کی وحشیانہ کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن نہ سیکورٹی کے ذمہ دار ادارے ٹس سے مس ہوتے ہیں اور نہ ہی حکومت کو ایسی فتنہ پرستی کے خلاف ایکشن لینے کی توفیق حاصل ہوتی ہے۔
یہ ظالمانہ رویہ ریاست اور اس میں بسنے والے عوام کے خلاف ملک دشمن عناصر کی خواہشات کو پورا کرنے کا ذریعہ بن رہا ہے، اگر  ہم ظلم کا خاتمہ کرنے میں کامیاب نہ ہوں تو اس کا فائدہ ہمارے دشمن ممالک اٹھائیں گے اور ہماری ریاست کو نقصان پہنچائیں گے کیونکہ امیر المومنین علی ابن ابی طالبؑ کے مطابق کفر سے تو ریاستیں چل سکتی ہیں لیکن ظلم سے نہیں۔

No comments:

Post a Comment

Note: only a member of this blog may post a comment.