uRDU fONTS

اردو فانٹ ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے کلک کریں

پریس کانفرنس



پریس کانفرنس
معزز صحافی حضرات۔۔السلام علیکم!
ہم آج  مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے ہونے والی پریس کانفرنس کی کوریج کے لئے تشریف لانے پر شکریہ ادا کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اپنے فرائض کی ادائیگی کرتے ہوئے ہماری آواز کو پاکستان کے غیور عوام تک پہنچائیں گے۔
معززصحافی اور قارئین حضرات!
اس اہم پریس کانفرنس کا مقصد محرم الحرام کی آمد کے موقع پر فرقہ وارانہ رجحانات کی روک تھام میں وفاقی حکومت کی مکمل نا کامی اور ٹارگٹ کلنگ نیز بم دھماکوں کو روکنے میں سندھ اور بلوچستان حکومت کی نا اہلی کو بیان کرنا ہے۔
محرم الحرام کی آمد ہے یہ مہینہ تمام دینی اور مذہبی اکابر کے نزدیک انتہائی مقدس اور قابلِ احترام ہے اس مہینے میں چودہ سو سال قبل کربلا کے میدان میں حق اور باطل کے تاریخی معرکے کو پوری دنیا میں آج بھی یاد کیا جاتا ہے اور حسین ابن علی کی لازوال قربانی کو زمانے کے یزیدوں کے خلاف جدوجہد اور استقامت کا استعارہ سمجھا جاتا ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس مہینے کے آغاز سے ہی ایک بار پھر وطن دشمن قوتوں کے ہاتھوں کھلونا بننے والے عناصر بے گناہ محب وطن اور دین دار قوتوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بنا کر اس مقدس مہینے کی عظمتوں کو پامال کرنے کی کوششوں میں مصروف ہو گئے ہیں، کراچی میں علامہ آفتاب حیدر جعفری اور علمی اور ادبی شخصیت سید سعید حیدر زیدی سمیت دسیوں شخصیات کی شہادت اور کوئٹہ میں بے گناہ شیعوں کی مسلسل ٹارگٹ کلنگ پشاور میں شیعہ پولیس اہلکاروں کا قتلِ عام اسلام آباد میں قانونی مساجد کا راستہ روکنے کے لئے غیر قانونی مساجد کی تعمیر کے ذریعے سے پر امن فضاء کو فساد اور فتنے کا نشانہ بنانا مذموم مقاصد کی نشاندہی کرتا ہے، لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ حکومت تاحال کسی قاتل کو گرفتار نہ کر سکی جبکہ فتنہ پرستوں کو اسلام آباد میں پولیس افسران کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔
          گذشتہ تین ماہ میں شہرِ کراچی میں سمیت ملک کے دیگر شہروں میں ایک سو پچاس سے زائد شیعہ عمائدین کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا چکا ہے اور اس قتلِ عام میں فرقہ پرست دہشتگردں کے ساتھ ساتھ لسانی جماعتوں کے ٹارگٹ کلرز بھی شامل رہے ہیں، اگر یہی صورت حال برقرار رہی تو ایسے حالات میں مملکت خداداد پاکستان کا مستحکم رہنا بہت ہی مشکل ہے۔
          حیرت کی بات ہے کہ آج ایک ایسے دور میں کہ جب امتِ مسلمہ پیغمبر ختمی مرتبت حضرت محمدﷺ کی شان میں ہونے والی اہانت کے خلاف متحد ہو چکی ہے اور محرم الحرام میں تمام نواسہ رسولﷺ کی یاد منانے کی تیاریوں میں مصروف عمل ہے ،وہاں عالمی دہشت گرد امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل کے مقامی ایجنٹ مملکت خداداد پاکستان عدم استحکام کا شکار کرنیکی گھناؤنی سازشیں کررہے ہیں اور ہمارے حکمران آنکھوں پر پٹی باندھے سب ٹھیک ہے کی گردان کر رہے ہیں جبکہ جھوٹوں کے چوہدری رحمٰن ملک تما م ذمہ داریاں غیر ملکی طاقتوں پر ڈال کر خود چین کی بانسری بجا رہے ہیں۔
          اگر کوئی اس خام خیالی میں ہے کہ شیعہ نسل کشی کے ذریعے عزاداری سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کو دبایا جا سکتاہے یا ختم کیا جا سکتا ہے تو یہ ان کی بھول ہے ،عزاداری سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کسی بھی دور میں ختم ہو سکی ہے اور نہ قیامت تک ختم ہو گی اور اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ شیعہ نسل کشی کے زریعے ہمیں کمزور کر سکتا ہے تو یہ احمقانہ سوچ ہے، ہمارے شہداء کے جنازے،ہمارے شہداء کا پاک لہو ہماری طاقت اور ہماری عظمت ہے، ہم ہزاروں جانیں اسلام کی سر بلندی اور عزاداری سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کی راہ میں قربان تو کر سکتے ہیں لیکن عزاداری امام حسین علیہ السلام سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔
          ہمیں تعجب ہے کہ پنجاب حکومت بھی کالعدم جاہل اور دہشت گرد تکفیری ٹولے کوپوری طرح سے سپورٹ کر رہی ہے اور مسلسل دہشت گرد گروپوں کی سرپرستی میں مصروف ہے اگر یہ روش جاری رہی تو آئندہ آنے والے الیکشنز میں ن لیگ کو اس مجرمانہ پالیسی کا خمیازہ بھگتنے کے لیے تیار رہنا چاہیے ۔
          اگر حکومت عزاداریٔ سید الشہداء کے تحفظ میں غفلت برتے، ٹارگٹ کلنگ کے مجرموں کو پکڑنے میں غفلت کا ارتکاب کرے اور کالعدم تکفیری دہشت گرد گروپوں کی فتنہ انگیزیوں کو روکنے کی بجائے انکی سرپرستی کرے تو اس کے بہت ہی منفی نتائج سامنے آ سکتے ہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جہاں جہاں شیعہ مکاتب فکر کو مساجد کی تعمیر کے لیے قانونی طور پر پلاٹس الاٹ کیے گئے ہیں وہاں فتنہ انگیزیوں کو آہنی ہاتھوں سے روکا جائے اور پولیس کے ان افسران کو جو دہشت گردوں کی سرپرستی کرتے ہیں فوری طور پر معطل کیا جائے تا کہ معاشرہ کسی بڑے تصادم کی طرف نہ جائے، ہم تمام اسلامی فرقوں کے پیروکاروں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ سب متحد ہو کر دہشت گردوں، فرقہ پرستوں اور تکفیریوں کا راستہ روکیں۔
          ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ اس سال کا محرم الحرام ''لبیک یاحسین'' کے نعرے کے تحت مذہبی جوش و خروش اور عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جائے گا اور ''لبیک یا رسول اللہﷺ‘‘  ''لبیک یا حسین'' کے نعرے کے تحت مجالس برپا کی جائینگی اور انہی حیات بخش نعروں کے تحت عزاداری کے جلوس برآمد ہوںگے، سارے پاکستانی ''لبیک یا رسول اللہﷺ '' ،''لبیک یا حسین'' کے نعرے کے تحت یکجا ہوں اور حضرتِ خطمی مرتبتﷺ اور سید الشہداء امام حسین کے رنگ میں رنگ جائیں، کیونکہ رسولِ گرامی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اتحادِ امت اسلامی کی علامت ہیں اور امام حسین دنیا کے تمام مظلوموں کے درمیان اتحاد کی علامت ہیں۔

No comments:

Post a Comment

Note: only a member of this blog may post a comment.