uRDU fONTS

اردو فانٹ ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے کلک کریں

کراچی میں موت کا رقص


کراچی میں موت کا رقص
پاکستان کے سب سے بڑے شہرکراچی میں موت کا رقص جاری ہے صدرِ پاکستان سمیت مختلف مذہبی اور سیاسی جماعتوں کی طرف سے مذمتی بیانات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
صدر آصف زرادی  نے کراچی میں ہونے والے ٹارگٹ کلنگ کا نوٹس لیا ہے اور آئی جی سندھ فیاض لغار ی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے شہر میں امن  و امان کی صورتِحال پر تفصیلی رپورٹ طلب کرلی  ہے،  اُدھر وفاقی  وزیرِ  داخلہ  رحمٰن ملک نے کہا ہے کہ محرم الحرام میں بڑے پیمانے پر دہشت گردی کا خطرہ ہے،  غیر ملکی  طاقتوں نے شیعہ سنی فسادات کرانے کا منصوبہ بنا لیا ہیرحمن ملک نے کہا کہ تیسری قوت جو پاکستان میں پراکسی وار کرا رہی ہے وہ شیعہ سنی کو آپس میں لڑانے کے لیے بھرپور طریقے سے متحرک ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ کراچی میں قیمتی انسانی جانوں سے کھیلنے والوں کے خلاف سخت ترین اقدامات ضروری ہیں، حکومت پوری قوت بروئے کار لا کر موت کا کھیل کھیلنے والوں کو کچل دے،  ان کا کہنا تھا اگرچہ اس وقت کراچی سے منتخب ہونے والی تمام جماعتیں وفاقی اورسندھ حکومت کا حصہ ہیں لیکن پھر بھی وہ کراچی میں امن قائم کرنے میں مکمل طورپر ناکام ہوچکی ہیں۔
ملک  کی ایک بڑی سیاسی جماعت اے این پی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دن بدن کراچی میں امن و امان کی صورت حال بد تر ہوتی جارہی ہے ،ڈبل سواری پر پابندی،نمائشی اجلاسوں اور اعلانات سے کراچی میں کسی طور امن ممکن نہیں ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے جان بوجھ کر آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں، قانون نام کی کوئی بھی چیز شہر میں سرے سے موجود ہی نہیں ہے اور اربابِ اختیار کی بے حسی اپنی انتہا پر  ہے، ریاستی ادارے کراچی کی بد امنی کے ذمہ داران سے بخوبی واقف ہیں درایں اثناامیر جماعت اسلامی پاکستان سید منورحسن نے کراچی میں دن بدن بڑھتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہا رکرتے ہوئے کہاہے کہ کراچی کو قبرستان بنانے والوں کو سوچنا چاہیے کہ ایک دن انہیں خود بھی اس قبرستان میں دفن ہونا ہے اور جو آگ انہوں نے معصوم اور بے گناہ لوگوں کے گھروں کو لگارکھی ہے وہ خود بھی اس آگ میں جل سکتے ہیں۔ اتوار کو منصورہ سے جاری کردہ اپنے بیان میں سید منور حسن نے کہا ہے کہ روزانہ اوسطا ڈیڑھ درجن بے گناہ لوگ بے دردی سے قتل کیے جارہے ہیں نہ حکومت کہیں نظر آتی ہے نہ پولیس اور رینجرز دکھائی دیتے ہیں۔ قاتل آزادانہ اور بے خوف و خطر قتل و غارت میں مصروف ہیں، واردات کے بعد خدا جانے انہیں زمین نگل لیتی ہے یا آسمان اچک لیتاہے کیونکہ وہ گرفت میں نہیں آتے۔ پولیس انتظامیہ اور ایجنسیاں قاتلوں کو پکڑنے میں اس لیے ناکام ہیں کہ ان قاتلوں کے پشت پناہ حکومت میں شامل ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مختار امامی نے کہا ہے کہ کراچی کو عملا دہشت گردوں کے حوالے کر دیا گیا ہے، گذشتہ چوبیس گھنٹوں میں 5 شیعہ افراد کی شہادت اس بات کی علامت ہے کہ شہر کراچی میں کالعدم جماعتوں کے دہشت گردوں کی حکومت ہے۔
ادھرملی یکجہتی کونسل کے تحت  اسلام آباد میں منعقدہ عالمی اتحاد امت کانفرنس نے اعلان کیا ہے کہ۔ہم ملک میں مذہب کے نام پر دہشت گردی اور قتل و غارت گری کو اسلام کے خلاف سمجھنے، اس کی پر زور مذمت کرنے اور اس سے اظہار برات کرنے پر متفق ہیں۔ کراچی سے متعلق پاکستان کی مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے ان بیانات سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ ان میں سے ہر ایک کو کراچی کی حالیہ صورت حال پر تشویش لاحق ہے لیکن ان تمام بیانات کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو انگلیاں حکومت کی ناکامی اور ریاست کے زیر اہتمام سرگرم عمل سیکوریٹی ایجنسیوں کی طرف اٹھ رہی ہیں۔
اس سلسلے میں سابق سینیٹر اور جعفریہ الائنس کے سربراہ علامہ عباس کمیلی کا کہنا تھا: کراچی میں تازہ شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے  آگاہ حلقوں کا یہ کہنا ہے کہ یہ باہر سے آئے ہوئے یا کسی تیسری قوت کی دہشت گردانہ کاروائیوں کا حصہ نہیں جسکا واویلا وزیر داخلہ کررہے ہیں بلکہ اس میں کراچی کے وہ مقامی دہشت گرد ملوث ہیں جن کو تشیع کا علیحدہ سیاسی تشخص ایک آنکھ نہیں بھاتا۔
پاکستانی میڈیا کے بقول اب یہ بات طشت از بام ہوچکی ہے کہ پاکستان میں ہونے والے سیاسی و مذہبی تبدیلیوں سمیت ہر اہم ایشو کے پیچھے پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں کارفرما ہوتی ہیں پاکستان کے حالات بالخصوص کراچی میں بدامنی کی موجودہ صورتحال پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کے تمام بڑی سیاسی اور مذہبی جماعتیں کراچی میں امن و امان قائم کرنا چاہتی ہیں تو وہ کونسی قوتیں ہیں جو کراچی کو خاک و خون میں غلطان رکھنا چاہتی ہیں پاکستان کے وزیر داخلہ جس تیسری قوت اور پراکسی وار کیطرف اشارہ کرتے ہیں کیا اب وہ وقت آ نہیں آگیا کہ پاکستان کے وزیر داخلہ رحمان ملک ان قوتوں کو بے نقاب کریں ۔

No comments:

Post a Comment

Note: only a member of this blog may post a comment.