uRDU fONTS

اردو فانٹ ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے کلک کریں

شرعی مسائل ۶



غیرارادی نگاہ
سوا ل ۲۱  : لڑکے اور لڑکیوں کی کلا سیں یو نیورسٹی میں مشترک ہو تی ہیں فطری طورپر نا محر م لڑکیوں پر غیر ارادی نگا ہ پڑتی ہے اگر لذت کی نیت سے نہ ہو تو اس کا حکم کیا ہے ؟
تما م مرا جع عظام  : اگر غیر ارادی نگا ہ بغیر لذت کے ہو تو کوئی حر ج نہیں ہے۔
]مکارم ، استفاءات ج ۲ ، س ۱۰۳۶ ، فاضل جا مع المسائل ج۲ ، س ۱۳۲۴ ،العروۃ الو ثقی ج۲ النکاح م۲۷ ، اما م خمینی ؒ تحر یر الو سیلہ ج۲ النکاح مسئلہ ۲۷ ، نو ری استفا ء ات ج۱ س ۴۸۴، توضیع المسائل م ۲۴۲۹ ، توضیع المسائل مراجع م ۲۴۳۳، صافی جا مع الاحکا م ج۲ م س ۱۷۰۰ ، ۱۷۰۲، ۱۷۰۳  ، وحید خرا سانی ، توضیع المسائل مسئلہ ۲۴۴۲، دفتر آیۃ اللہ خامنہ ای[
ضر وری نو ٹ  : آیات عظام بھجت اور صافے کے فتویی کے مطا بق چونکہ لڑکوں اور لڑکیوں کا ایک کلاس میں ساتھ پڑھنا فساد کا باعث ہے لہٰذا جائز نہیں ہے۔
سوا ل ۲۲  : سڑکوں اور گلی کو چوں میں خو اتین جس حا لت و کیفیت میں آتی ہیں اس کے پیش نظر اگر ہم اپنے کا موں کے لئے گلی کوچوں اور سڑکوں پرآنے پر مجبور ہوں جب کہ ہماری نگاہ بھی ان پر پڑتی ہے تو ہماری ذمہ داری کیا ہے؟
تمام مراجع عظام: عورتوں کے بدن اور بالوں پر اتفاق سے نگاہ پڑ جائے تو حرام نہیں ہے لیکن ارادۃً اور تسلسل کی نگاہ سے اجتناب لازم ہے۔
]مکا م استفتا ء ات ج ۲ س ۱۰۳۶ ، جا مع المسائل ج۲ ، س ۱۳۲۴،صافی جا مع الا حکا م ج ۲ ، س ۱۷۰۲ ، ۱۷۰۳ ، العر وۃ الو ثقی ج۲ ( النکاح ) م ۷ ۲ ، اما م تحر یر الو سیلہ ج۲( النکاح ) م ۲۷ م نو ری استفتا ء ات ج۱ م س ۴۸۴ ، سیستا نی منھا ج الصالحین ج۳ ، م ۳۶ ، دفتر وحید ، بھجت و خا منہ ای [
ضرور ی نو ٹ  : حدو د و قیود سے آزاد بے پردہ عورتوں پر نگاہ ڈالنے کے بارے میں شریعت کے حکم کا بیان ’’بے پردہ عورت پر نگاہ‘‘ کے زیر عنوان آیا ہے۔
رشتہ دا ر عورتوں پر نگا ہ
سوال ۲۳  : نا محر م خو اتین خصو صاً رشتہ دار اور جان پہنچان کی خواتین پر بغیر لذت کی نیت سے صرف ان سے محبت اور تعلق کی وجہ سے (مثلاً بہن سمجھ کر)نگاہ ڈالنے کا حکم کیا ہے؟
مراجع عظام: اگر لذت کی نیت کے بغیر ہو اور حرام میں مبتلا ہو نے کا خوف بھی نہ ہو تو چہرے اور کلائی تک ہاتھوں کو دیکھنا جائز ہے، لیکن دیگر اعضاء کی طرف چاہے بغیر لذت کی نیت کے دیکھنا حرام ہے۔
]توضیع المسائل مراجع م ۲۴۳۳ ، نو ری ہمدا نے توضیع المسائل م ۲۴ ۲۹ ، وحید خرا سانی توضیع المسائل م ۲۴۴۲ ، خامنہ ای استفتا ء س ۴۹۶، ۵۰۹ [
آیۃاللہ صافی: ان کے بدن کو دیکھنا اگرچہ لذت کی نیت سے نہ بھی ہو حرام ہے اور احتیاط واجب کی بنا پر ان کے چہرے اور ہاتھوں کو کلائیوں تک بھی نہ دیکھا جائے۔
]صافی توضیع المسائل مراجع م ۲۴۳۳ ، جا مع الا حکا م ج۲ س ۱۷۰۰ ، ہدایۃ العبا د ج۲ النکا ح م ۱۸ [
محرم پر نگاہ
سوال ۲۴: آپس میں محرم مر د اور عورت ایک دوسرے کے بد ن پر کہاں تک نگاہ ڈال سکتے ہیں؟
مراجع عظام: اگر لذت کی نیت نہ ہو اور حرام میں مبتلا ہونے کا خوف بھی نہ ہو تو کے علاوہ تمام بدن پر نگاہ ڈال سکتے ہیں۔
]توضیع المسائل مرا جع م ۲۴۳۷ ، العر وۃ الو ثقی ج۲ النکا ح م ۳۲ ، نو ری ہمدانی توضیع المسائل م ۳۳ ۲۴ ، وحیدخرا سانی توضیع المسائل م ۴۶ ۲۴،صافے ہدایۃا لعبا د ج ۲ النکاح م ۱۷ ، دفتر آیۃ اللہ خامنہ ای [
آیۃاللہ مکارم: اگر لذت کی نیت نہ ہو اورحرام میں مبتلا ہونے کا خوف نہ ہو تو صرف بدن کے ایسے حصے جو عام طور پر محارم کے مابین چھائے نہیں جاتے دیکھے جاسکتے ہیں لیکن باقی حصوں جیسے ناف سے زانوں تک کو احتیا ط واجب کے طو رپر جائز نہیں ہے۔[مکارم توضیع المسائل مراجع م ۲۴۳۷، تعلیقا ت علی العر وۃ الو ثقی النکاح م ۳۲ [

No comments:

Post a Comment

Note: only a member of this blog may post a comment.