uRDU fONTS

اردو فانٹ ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے کلک کریں

حرام نگاہیں


حر ام نگا ہیں
سوال٢: حرام اور ممنوعی نگاہ کسے کہتے ہیں؟
حرام نگاہیں مندرجہ ذیل ہیں:
١۔ عورت کے میک اپ کئے ہوئے چہرے کی طرف دیکھنا،
٢۔عورت کے بدن پر موجود زیورات کو دیکھنا،
٣۔ کسی بھی جاننے والی خاتون کی بے پردہ تصویر دیکھنا،
٤۔ ایسی نگاہ جس کے نتیجے میں حرام میں پڑنے کا خوف ہو،
٥۔عورت کا چہرے اور ہاتھوں کے علاوہ نامحرم مردکے بدن کو دیکھنا،
٦۔عورت کے چہرے اور ہا تھوں کے علا وہ بد ن کے کسی بھی حصے کو دیکھنا ،
٧۔ شہوت کی نگاہ، چاہے چہرے اور ہاتھوں کی طرف ہی کیوں نہ ہو دیکھا جائے اور چاہے ہم جنس ہی کے بدن کو دیکھا جائے،
حرام نگاہ
سوا ل ٣۔ کیا حرام نگاہ گناہ کبیرہ ہے؟
جی نہیں لیکن اگرحرام نگاہ مکرر ہو اور اس پر انسان اصرار کرے تو یہ گناہ کبیرہ ہو گا۔(تحر یر الوسیلۃ امام خمینی ج١ ،  شرائط امام الجماعۃ م١، آیات عظام فاضل لنکرانی، نوری ہمدانے، مکارم شیرازی، تعلیقات علی العروة الوثقی شرائط امام ا لجماعۃ م١٣، جواد تبریزی، التقلید علی المنھاج الصالحین (التقلید ) م٦٩، صافی گلپائگانی، ہدایۃ العباد ج٢ م ١٢٤٤، ١٢٤٥، علی سیستانی، منھاج الصالحین ج١ مسئلہ ٢٩، تقی بہجت وسیلۃ النجاة ج١، م ١٠٢١،١٠٢٢، دفتر وحیدرخراسانی، دفتر علی خامنہ ای)
حلال نگاہ
سوال ٤ :  حلال اورجائز نگاہ کون سی ہیں؟
جائز اور حلال نگاہ بشرطیکہ شہوت اور لذت کے لئے نہ ہو درج ذیل ہے
۱۔ دیہات کی رہنے والی خواتین پر نگاہ ڈالنا جو عام طور پر پورا پردہ نہیں کرتیں،
۲۔ ناآشنا خاتون کی بے پردہ تصویر دیکھنا،
۳۔سوائے اعضائے خاصہ کے ہم جنس کے بدن پر نگاہ، (١)]آیات عظام بھجت، مکارم شیرازی [
۴۔ نکاح اور شادی کی نیت سے عورت کے بدن کو (کچھ خاص شرائط کے ساتھ) دیکھنا،
۵۔ ایسی ضعیف العمر خاتوں پر نگاہ جس میں شادی اور نکاح کی خواہش دم توڑ گئی ہو،
۶۔غیر مسلم عورت پر نگاہ چاہے وہ اہل کتاب ہو یا نہ ہو ( بدن کے وہ حصے جنہیں عام طور پر نہیں چھپایا جا تا (خصوصی نوٹ: مندرجہ بالا امور میں ایسی نگاہ جائز ہے جس میں لذت کے حصول کی نیت یا گناہ میں پڑ جانے کا خوف نہ ہو۔
سوال۵ : نامحرم کے چہرے کی طرف دیکھنے کا حکم کیا ہے اگر کسی نیت اور ارادے کے بغیر مسلسل دیکھا جائے تو حکم کیا ہے؟
تمام مراجع عظام: نامحرم کے چہرے کو اگر بغیر شہوانی خواہش کے دیکھا جائے اور گناہ میں مبتلا ہو جانے کا خوف بھی نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے، لیکن اگر مذکورہ بالا صورتوں میں سے کوئی ایک بھی ہو جائز نہیں ہے۔
توضیع المسائل مراجع م ١٤٣٣، نوری ہمدانی توضیع المسائل م٢٤٢٩، جواد تبریزی استفتاءات س ١٥٩٧، وحید خراسانی توضیع المسائل م ٢٤٤٢، خامنہ ای استفتاءات س ٥٠٩
آیۃ اللہ صافی: لذت کی نیت سے نگاہ حرام ہے اور لذت کی نیت کے بغیر نیز حرام میں مبتلا ہونے کا خدشہ نہ ہو تب بھی احتیاط واجب کے طور پر جائز نہیں ہے۔
ضروری نوٹ: مراجع عظام کی توضیع المسائل میں یہ فتویٰ اس صورت میں دیا گیا ہے، جب انسان نامحرم کو عمداً اورٹکٹکی باندھ کر دیکھے لیکن اگر اتفاق سے نظر پڑ جائے تو تمام مراجع کا فتویٰ یہ ہے کہ جائز ہے۔

No comments:

Post a Comment

Note: only a member of this blog may post a comment.